نہیں تنہا نہیں ہوں میں |
تمہارے سحر کے دھاگوں نے |
میرے جسم و جاں کو باندھ رکھا ہے |
حسیں یادوں کا شیریں لمس |
میری روح کو چھو کر |
مری آنکھوں سے بہتا ہے |
تم اپنی انگلیوں کی نرم پوروں سے |
مرے ہاتھوں کو چھوتے ہو |
بہت دھیرے سے |
تم اپنے دہکتے لب مرے گالوں پہ رکھ کر |
آنسوؤں کو پونچھ دیتے ہو |
میں اپنی بند آنکھوں میں |
حسیں قوس قزح اور تتلیوں کے رنگ تکتی ہوں |
محبت کے پرندے گیت گاتے ہیں |
فضائیں گنگناتی ہیں |
تمہارے بازوؤں نے میرے تن کو |
تھام رکھا ہے |
تمہاری سانس کی خوشبو |
مری سانسوں میں الجھی ہے |
تمہیں چھوتی |
تمہیں محسوس کرتی ہوں |
میں تم سے پیار کرتی ہوں |
جدھر دیکھوں تمہی تم ہو |
ہر اک پل میں تمہی تم ہو |
جہاں تم ہو وہیں ہوں میں |
نہیں تنہا نہیں ہوں میں |
معلومات