غزل آپ کی ہے کہانی مِری |
سنو کچھ کہانی زبانی مِری |
بہت کش مکش میں یہ قسمت رہی |
کٹی خلوتوں میں جوانی مِری |
کئی دوست بن کے بچھڑ بھی گئے |
ہے تنہا ابھی زندگانی مِری |
میں جس کو ملا بس تو گھل مل گیا |
ہو پہچان جیسے پرانی مِری |
چلا تھا پریشان گاؤں سے میں |
وہی شہر میں بھی گرانی مِری |
اتر تو گئے پار سب ہاں مگر |
ڈبویا مجھے باد بانی مِری |
خموشی سے رہنا، کوئی اے ضیا |
نہ سمجھے اسے بد گمانی مری |
معلومات