آئی کل رونق نظر ، افطار میں |
مل کے بیٹھے ، گو تھا ڈر ، افطار میں |
طیّب و تنویر نے دعوت جو کی |
ہم گئے ، گھر چھوڑ کر ، افطار میں |
تھی اجازت پندرہ افراد کی |
یہ رہا مدِّ نظر ، افطار میں |
بعد مدّت کے ملے ،اچھا لگا |
دوستوں کو دیکھ کر ، افطار میں |
فاصلہ رکھ کر ہوئی جو گفتگو |
چار تھے ہر میز پر ، افطار میں |
قبل از افطار تھا اک درس بھی |
تھے دعا سے ہونٹ تر ، افطار میں |
با جماعت پھر پڑھی ہم نے نماز |
لطف آیا خاص کر ، افطار میں |
شکر ہم نے اپنے رب کا بھی کیا |
ہم نے کھایا پیٹ بھر ، افطار میں |
احتیاطیں کھانے پینے کی تو کیں |
تھیں ڈشیں میٹھے کی پر ، افطار میں |
بیٹھ کر گپ شپ بھی کی پھر دیر تک |
چائے کی ، شیر و شکر ، افطار میں |
اس میں کیا شک ، تھے میاں صاحب فہیم |
سب کے منظورِ نظر ، افطار میں |
ہے یہ برکت بھی مہِ رمضان کی |
اجر روزے کا دگر ، افطار میں |
اے خدا دے اب کرونا سے نجات |
تُو جو ہے نزدیک تر ، افطار میں |
آئے جو رمضاں بھی ، طارق عمر بھر |
برکتیں لا ۓ سحر افطار میں |
معلومات