غم کا ملا تپاک تو ہم کو پتہ چلا
بیٹھی جو دل پہ دھاک تو ہم کو پتہ چلا
دیکھا جو حال گھر کا تو بے چین ہو گئے
اپنی اڑی جو خاک تو ہم کو پتہ چلا
آساں ہے عاشقی یہ سمجھتے رہے مگر
رگڑی گئی جو ناک تو ہم کو پتہ چلا
ہوتا نہیں وصال بھی خوشیوں بھرا سدا
گزرا جو کرب ناک تو ہم کو پتہ چلا
ساون بھی راس آتا نہیں ہجر میں کبھی
موسم ہوا بے باک تو ہم کو پتہ چلا
اجڑے ہیں شہر شر سے کئی جن کے بستیاں
شک میں ہوئے جو پاک تو ہم کو پتہ چلا
واقف کہاں تھے اپنے ہی شاہد مزاج سے
سینہ ہوا جو چاک تو ہم کو پتہ چلا

0
4