عظمتِ شمعِ نبی جانتے ہیں پروانے
نفس کو سیس جھکا مارتے ہیں پروانے
گرتے ہیں اٹھتے ہیں جاں وارتے ہیں پروانے
گردِ شمعِ درِ شہ گھومتے ہیں پروانے
ذکرِ پاکِ شہِ والا سجا ہے ہونٹوں پر
شانِ ذکرِ نبی پہچانتے ہیں پروانے
رہتے ہیں شام و سحر گردِ مزارِ آقا
سبز گنبد کو ہی بس دیکھتے ہیں پروانے
جان دینی ہے ترے روضے کے سائے میں ہی
جانتے ہیں تو یہی جانتے ہیں پروانے
ربِّ حَبْلِی" دعا کا آسرا پروانوں کو
شافعِ حشر تجھے مانتے ہیں پروانے
کام کیا ہوش و خرد کا یہاں پر اے عاجز
ان پہ جاں وارنا ہی جانتے ہیں پروانے

0
9