غزل
بے ہنر کو عقل دے کر با ہنر کس نے کیا
اک شجر کو پھول دے کر با ثمر کس نے کیا
اس جہاں سے ہم چلے جاتے اسے جانے بنا
بھیج کر اپنے پیمبر ، باخبر کس نے کیا
کس نے بھیجا دن کو سورج دی توانائی ، ضیا
جب گیا وہ رات بھر ، روشن قمر کس نے کیا
دیکھتا ہے اس کے بندوں نے جو پائیں نعمتیں
شکر کر کے ذکر پھر شام و سحر کس نے کیا
عمر بھر جس نے مرا ہر وقت رکھا ہے خیال
جان اوروں میں بھی ہے ، مجھ کو بشر کس نے کیا
کر دیا کتنوں کو اس نے نعمتوں سے مالا مال
اور کچھ کہتے ہیں ان کو در بدر کس نے کیا
وہ جو اپنے گھر میں بیٹھے تھے سکون و چین سے
ایک پل میں راکھ کا ڈھیر ان کا گھر کس نے کیا
کیوں نہ طارق شکر کے سجدے کریں ہم ہر گھڑی
بند اک لمحے کو بھی ہے اپنا در کس نے کیا

0
12