مرے کو گھر ہے یہ قیدِ زنداں |
عجیب حسرت سے دیکھتا ہوں |
ہے در سے دوجے کی پاسے جو بھی |
میں اس کو حیرت سے دیکھتا ہوں |
یہ چلتے پھرتے یہ ہستے گاتے |
یہ چینخوں کی جو تھاپ پر ہیں |
یہ غل مچاتے ہیں تلملاتے |
ہے تن فروشوں کی ہانک اٹھتی |
ہے جو یہ رحمت کی ریڑھی والا |
سفید منھ پر ہے دل کا کالا |
ہیں جو بچے واں پہ روتے دھوتے |
میا کے آنچل میں اشک بوتے |
زمیں پہ ایڑھی رگڑ رہے ہیں |
بضد یہ تو ماس کھانے کو ہی |
ماں جھجھکتے بھی تڑپ رہی ہے |
یہ دنیا اس کو ہڑپ رہی ہے |
ہے اک ہجومِ یہ گریہ زاری |
جو بن کے بیٹھا ہے ، ٹھن کے بیٹھا |
ہے اک ہجومِ یہ گولہ باری |
مرے کو گھر جو تھا قیدِ زنداں |
ابھی غنیمت لگے ہے جاں سے |
میں سب تحیر سے دیکھتا ہوں |
ہے در سے دوجے کی پاسے جو بھی |
معلومات