کب تلک یوں گھر میں بیٹھے "ہائے ہائے دل" کہیں |
آج مل کر اس پری سے مدعائے دل کہیں |
دیکھ کر جیسے تجھے یہ دل مچلتا ہے اِسے |
دل کا مر جانا کہیں یا پھر ادائے دل کہیں |
جس تواتر سے مسافر آتے جاتے ہیں یہاں |
رہنے والے بھی اسے اب اک سرائے دل کہیں |
دل دھڑکنے سے اگر اب زندگی کے دشت میں |
یاد اڑتی ہے تو اس کو خاکِ پائے دل کہیں |
تیرے جانے پر بچھا ہے دل میں اک فرشِ عزا |
دیکھنے والے بھی دل کو کربلائے دل کہیں |
معلومات