ہے وہ مقامِ جبر دلِ آرزو کے ساتھ |
تجھ سے نکلتا ہوں میں نئی جستجو کے ساتھ |
مجھ کو بھی نوکری کے لیے کوچ کرنا تھا |
اس نے بھی دوستی لگا لی ہے عدو کے ساتھ |
سب وعدے ایک معنی میں بے معنی لگتے ہیں |
اچھا ہے یہ بھی، بچ گئے ہیں آبرو کے ساتھ |
تم سے جڑا ہوں تو یہ محبت ہے ورنہ تو |
ہر لڑکی مبتلا ہے مری گفتگو کے ساتھ |
اس حسنِ ظاہری کو میں حیرت سے کہتا ہوں |
کتنا سیاہ دل ہے رخِ خوبرو کے ساتھ |
معلومات