عشق کے یہ امتحاں بھی خوب ہے
فاصلے یہ درمیاں بھی خوب ہے
آپ کی الفت ملے کیا چاہئے
آپ کی تو اک نظر ہی خوب ہے
عشق پیارے آپ کا آبِ حیات
جاودانی اس سے ملتی خوب ہے
راز دارِ کبریا ہو آپ ہی
آپ ہی سے بات اس کی خوب ہے
چاند جو خیرات لینے آئے شب
چاندنی میں رات ڈھلتی خوب ہے
آپ کا در جود کا باڑا جناب
رات دن خیرات بٹتی خوب ہے
ازنِ دیں سفرِ مدینہ کرسکوں
دل میں بھی اب بے قراری خوب ہے
پیکرِ حسن و جمال حسن و حسین
ہم شبیہِ مصطفی بھی خوب ہیں
مسجد و محراب و منبر جالیاں
اور وہ جنت کی کیاری خوب ہے
جس نے دیکھا آپ کا حسنِ تمام
اس پہ رب کی مہربانی خوب ہے
لکھتے لکھتے کہہ گیا ذیشان یہ
نعت میں یہ زندگانی خوب ہے

98