جب بھی تنہائی میں تیری یاد تڑپانے لگی
پھر تری تصویر میرے دل کو بہلانے لگی
جان و دل اپنا فدا میں نے کیا جس پر سدا
بے وفائی کرکے وہ مجھ پر ستم ڈھانے لگی
ہوگئی دل کی فضا میرے اچانک خوشگوار
جب تمہاری زلف لہرائی گھٹا چھانے لگی
میں نے کی کوشش بہت اس کو منانے کی مگر
زندگی بھی رنگ اپنا مجھ کو دکھلانے لگی
آپ نے اپنی غزل آکر سنائی جب ثمرؔ
شاعری کی بزم میں رونق بہت آنے لگی

119