اِرد گِرد منڈلاتا آفتوں کا پہرہ ہے
غم نے اس طرح آ کر زندگی کو گھیرا ہے
لاج ہے بچانی ملت کی نو جوانوں نے
قوم نے اُنہیں نازوں سے بہت ہی پالا ہے
بھائی چارگی کا برتاؤ کرنا ہم سیکھیں
ایک ساتھ ملکر، اک جان بن کے رہنا ہے
دل قبول کر لے تو بات ہے بڑی وزنی
رائے مشورہ نے ہی فکروں کونکھارا ہے
چاشنی محبت کی من لبھاتی ہے سب کا
آزمانے والے کے سر بندھا بھی سہرا ہے
چالیں نفرتوں کی ناکام رہتی ہیں اکثر
پیار کے سمندر کا کوئی نا کنارا ہے
سمجھیں دین کی نسبت جانیں بھی وہی ناصؔر
رشتہ خون سے بھی بڑھکر یہ کتنا گہرا ہے

0
43