| کسی کا درد دل میں ہے ندیم آج |
| یہ غم کیا کم ہے اپنے دل کے غم سے |
| سخن میں ہے جو سوز و ساز پیدا |
| یہ سب ہے عشق کی اک خاص رم سے |
| کہاں وہ دورِ مستی اب رہا ہے |
| گزرتے ہیں شب و روز اب الم سے |
| وفا کا نام بھی اب اجنبی ہے |
| جہاں خالی ہوا ہے اب کرم سے |
| نہ کوئی دوست اپنا غم سنے گا |
| گلے شکوے کریں گے اب صنم سے |
| یہ دنیا ہے یہاں سب چلتا رہتا |
| نہ رکتے ہیں قدم اپنے قدم سے |
| جوانی کا نشہ بھی کم ہوا ہے |
| نکلتے ہیں سبھی اب اپنے دم سے |
| یہی اپنا مقدر ہے ندیم اب |
| یہی ہے فیصلہ رب کا، قسم سے |
معلومات