پُر حسیں چھایا گلستاں میں ہے منظر ہر طرف
مسکراہٹ، چہچہاہٹ کا ہے مظہر ہر طرف
بے خودی، مدہوشی کے عالم میں انساں بے خبر
بے حیائی، بے اوانی کا ہے مسکر ہر طرف
ناگہانی آفتیں ہم پر مسلط ہو گئیں
"ہے بپا دنیا میں اب تو شورِ محشر ہر طرف"
موسمِ باراں میں دہقاں بے حسی برتے اگر
پھر ہو اپجاؤ زمین و کھیت بنجر ہر طرف
ہر قدم ناصؔر اٹھائے کیوں نہ دانش مندی سے
بھیس بدلے ہیں تعاقب میں جو مخبر ہر طرف

0
53