غزل |
وفورِ اشک یوں ماتم نہ کیجئے |
غمستاں ہےغموں کا غم نہ کیجئے |
پلک پہ ضبط کا رہنے دیں پہرہ |
لہو سے تر کُشا پرچم نہ کیجئے |
تصور میں سنوارے ہیں کسی کو |
مکافاتِ دھیاں برہم نہ کیجئے |
نظر بازوں کی ہے بستی میاں یہ |
یہاں پر حسنِ منظر کم نہ کیجئے |
سماعت کی خرابی سے ہے سیکھا |
ہر اک کی بات کا ویلکم نہ کیجئے |
یہ سیارہ ہے روحِ حسنِ فطرت |
زمیں کو صرفِ ایٹم بم نہ کیجئے |
ابھی فصلِ سلاسل ہے یہ شیدؔا |
کہیں پائل کوئی چھم چھم نہ کیجئے |
معلومات