| ہر شام تن پہ سرمئی پوشاک پہنی ہے |
| میرے لہو نے غم کی قبا ، خاک پہنی ہے |
| ہر پھول کی پتی پہ ہے بکھری ہوئی خزاں |
| تربت نے میری یہ ردا سفاک پہنی ہے |
| غم کر رہے ہیں چاند ستارے بھی میرا یوں |
| دیکھو فنا نے وسعتے افلاک پہنی ہے |
| ہے سوگ میں اگر مرے رویا سا آسمان |
| میں نے زمیں بھی دنیا میں نمناک پہنی ہے |
| غالب رہا ہے عشق مرا مٹی سے سدا |
| خوشبو گلوں نے پیار کی بے باک پہنی ہے |
| اعزاز میرا ہے صدا شاہد یہ شہر کی |
| میں نے وفاؤں میں خس و خاشاک پہنی ہے |
معلومات