کبھی تیری زلفوں پہ شانوں پہ رویا
بچھڑ کر تری سب اداؤں پہ رویا
مذمت کی ہے عشق کی اس طرح سے
محبت کیے ہوئے لوگوں پہ رویا
کہیں ہم وہاں بھی سزا ہی نہ بھگتیں
یہ دنیا وہ دوزخ میں دونوں پہ رویا
کہاں رفتگاں ہائے میرے کہاں ہیں
میں دل میں بنی ہوئی قبروں پہ رویا
برا حال ہے اے خدایا یہاں پر
میں دنیا کے حازم عذابوں پہ رویا
ریاض حازم

109