بے صدا سے شہر میں کچھ لوگ تنہا رہ گئے |
آنکھ سے آنسو گرے تو خواب سارے بہہ گئے |
بے خبر سی رات میں سنسان گلیوں کے چراغ |
رتجگوں کی چاہ میں کیا کیا دلوں پر سہہ گئے |
دیکھنے سے لگ رہا ہے آپ بھی واقف سے ہیں |
جن پہ نازاں تھے کبھی یہ بات ہم کو کہہ گئے |
کیا کریں شکوہ کسی سے زندگی کا ہم میاں |
سننے والے سنتے سنتے کب کے زیرِ تہہ گئے |
زندگی کی دھوپ میں سایہ تھا جن کے نام کا |
کیا ہوئے وہ پیار والے جانبِ وہ چہ گئے |
کیا ہوا جو چال چلتے مٹ گئے ہم پٹ گئے |
ہم پیادے تھے مگر ہم فکرِ شاہاں شہ گئے |
کس نگر میں شمس ڈوبا تارے بھٹکے کس طرف |
کس جہاں میں رات ٹھہری ابر ، بادل، مہ گئے |
معلومات