ملتی ہے خوشی، پاتے ہیں غم حسبِ تمنّا |
احباب جو کرتے ہیں ستم حسبِ تمنّا |
مشکل سے تھما آنکھوں سے بوندوں کا تسلسل |
رکھ لے گی دھنک میرا بھرم حسبِ تمنّا |
جانا بھی نہیں چاہتا، جانا بھی مگر ہے |
تھامے گا کوئی بڑھ کے قدم حسبِ تمنّا |
بِن مانگے عطا ہوتے رہے، بھاگ بھرا ہوں |
یاروں کے ستم اور کرم حسبِ تمنّا |
مہکی سی فضائیں ہیں گُہر بار ہوا ہے |
زلفوں میں تری پائے ہیں خم حسبِ تمنّا |
قدغن تو مِرے شعر و سخن پر ہے برابر |
لکھتا ہے مگر میرا قلم حسبِ تمنّا |
حسرت نہ کوئی حاکمِ دوراں سے توقع |
اُٹھنے ہیں بغاوت کے عَلم حسبِ تمنّا |
رشِید حسرتؔ |
معلومات