عَلی آباد کا مَیخانہ، رِندوں کا ٹِھکانا ہے |
فروغِ عشق کا رندو، یہ مکتب بھی پرانا ہے |
بدلتی ہے یہاں دنیا، یہ خوابوں کی خیالوں کی |
لگا جب سے یہاں ہے دل، یہ دل کتنا سہانا ہے |
ضرورت ہی نہیں پڑتی، مُجھے سیرِ فلک کی بھی |
کہ پایہ عرش کا ہی ہے، جو تیرا آستانہ ہے |
نگاہیں کیمیا ان کی، بنائیں خاک کو سونا |
نگاہوں میں جو آ جائے، وہی رشکِ زمانہ ہے |
رہے نسبت تِرے در سے، نہ کچھ لینا جہاں بھر سے |
یہی نسبت لیے ہم نے، خدا کے پاس جانا ہے |
معلومات