روز نئی دیوار اٹھا دی جاتی ہے
بولنے والے کی گردن اُڑا دی جاتی ہے
اتنے سادہ بھی تو نہیں تھے لوگ یہاں
کیسی دوا ہے جو پلا دی جاتی ہے
درد کی کیسے ہو دوا لوگو زرا سوچو
بات سیاست میں الجھا دی جاتی ہے
عیاری ہے نام سیاست کا افری
کیا گر ماں کے سر سے ردا جاتی ہے

2
74

0

0