فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن |
آپ آئے خوشی زندگی کو ملی |
سچ کہوں تازگی ہر کلی کو ملی |
تابشِ مصطفیٰ بندگی کو ملی |
آپ کا جب مدینے میں درشن ہوا |
ہر طرف نور ہی نور روشن ہوا |
رت مدینے کی جسدم نبی کو ملی |
تو ہے آقا کی امت کی ماں آمنہ |
ناز کرتا ہے تجھ پر جہاں آمنہ |
گود اطہر تری جو نبی کو ملی |
جاگ اٹھا حلیمہ مقدر ترا |
کر دیا رب نے دامن معطر ترا |
جب مدینے میں آ کر نبی کو ملی |
سب اندھیرے مٹے روشنی چھا گئی |
معصیت چھٹ گئی خاصگی آ گئی |
جب زمیں کی جو حسرت نبی کو ملی |
رتبہ ملتا گیا ان کو اصحاب کا |
حلقہ بڑھتا گیا اپنے احباب کا |
جوں جوں نسبت نبی کی کسی کو ملی |
ہر صحابی فدا کرتا تن من گیا |
کوئی صدیق بوبکر سے بن گیا |
شان فاروق ، عثماں، علی کو ملی |
آمدء مصطفیٰ پر محبت تری |
شعر تیرے ہیں اظہارِ نسبت تری |
نعتِ ارشد بجا شستگی کو ملی |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات