ہجر قصہ نہیں کہانی ہے
آنکھ دریا کا، اشک پانی ہے
اس سے کہنا تمہارے بارے میں
شہر کی اینٹ اینٹ چھانی ہے
کتنی عجلت میں اس نے پوچھا تھا
کیا محبت بھی جاودانی ہے ؟
ایسے لگتا ہے اپنی نیا بھی
بیچ منجھدار ڈوب جانی ہے
چار کاندھے بھی اِس کو دینے ہیں
خواب کی لاش بھی اٹھانی ہے
ہفت اقلیم سے پرے ملنا
تجھ کو اک بات میں بتانی ہے
داؤ پر جان بھی ہے عزت بھی
اک لگانی ہے اک بچانی ہے

5