خلقِ خدا پہ احساں ایسا کیا گیا
خیراتِ مصطفیٰ میں حصہ کیا گیا
اذنِ الہ سے ہیں ہستی کے رنگ و بو
نورِ نبی سے جس کا اجرا کیا گیا
دنیا میں آئے تھے کب آدم ابھی مگر
اول انہیں نبی پر شیدا کیا گیا
روحِ قدس نے دیکھا تارا ہزار بار
کس نور سے یہ روشن سارا کیا گیا
یہ بھی سبق ملا ہے آقا بلال سے
بندے کو عشقِ جاں سے مولا کیا گیا
نورِ نبی سے روشن فردوس کی ہے راہ
جس کا علم اے مومن تیرا کیا گیا
محمود کامرانی ان کے غلام کی
مومن یوں رستہ سیدھا تیرا کیا گیا

0
13