شکستِ فاش دی ہے جس نے اکثر شہسواروں کو |
اسے اپنے ہی لشکر کی کوئی کمزوری لے ڈوبی |
کیا ہے بر سرِ پیکار رسوا مردِ میداں کو |
چلی آئی ہے صدیوں سے یہی اس قوم کی خوبی |
نہ بچ پایا کوئی بھی مردِ غازی کم نگاہوں سے |
وہ شیرِ خوارزمؔ ہو یا کوئی ٹیپوؔ یا ایوبیؔ |
نہ ہو پیدا کوئی ملت فروش اس قوم میں شاہیؔ |
علاجِ صادقؔ و جعفرؔ سرِ بازار سرکوبی |
معلومات