غیض و غضب میں رنگ یہ سرخاب سا ہوا |
مغموم چہرہ، دل بھی یہ درداب سا ہوا |
سرشار انبساط میں وارفتہ کھو گیا |
"جب سن کے تیرا نام وہ بیتاب سا ہوا" |
کچھ مسکراہٹوں کی یہ سوغات کیا ملی |
زخم پنہاں کو جیسے یہ سیماب سا ہوا |
کاوش میں جب ملا ہے اثر سحر آفریں |
مایوسی میں نڈھال جی شاداب سا ہوا |
بس دید یار پانا ہی ناصؔر سبب رہا |
متوالی آنکھیں، روپ یہ مہتاب سا ہوا |
معلومات