یادیں سہانی من میں کیسے نگر کی ہیں |
راحت ہیں سینے کی جو ٹھنڈک جگر کی ہیں |
باتیں درِ نبی کی میرا سکونِ جاں |
دائم جو آرزو ہیں عنواں خبر کی ہیں |
تاباں ہے نور جس سے ان کا جمال ہے |
ہر چاندنی میں کرنیں نوری نظر کی ہیں |
عقدہ کشا یہ ہادی ہیں نقطہ ور حسیں |
حاصل کفایتیں سب اُن کے اثر کی ہیں |
راضی ہیں بختہ ور جو ان کے قریب ہیں |
کیسی جدا یہ شانیں آقا کے در کی ہیں |
مشکور ہر خلق ہے فیضِ کریم کی |
امت پہ رحمتیں بھی فاتح بدر کی ہیں |
پھیلی شعائیں ہیں جو رہبر کے نور سے |
منزل نما یہی تو سیدھی ڈگر کی ہیں |
جواد دلربا ہیں عترت بھی ہے سخی |
ہستی میں خوبیاں سب داتا کے گھر کی ہیں |
محمود مان دل سے دلبر سے پیار ہے |
باتیں علاوہ اس کے جانے کدھر کی ہیں |
معلومات