یہ عز و شرف اعتلائے نبی
کہ مطلوب رب ہے لقائے نبی
رواں ہے دو عالم میں حکمِ خدا
ہے بھائے خدا کو رضائے نبی
تعجب بڑا ہے یہ دونوں جہاں
بنائے خدا نے برائے نبی
تھے نبیوں کے ملنے جو میثاق میں
رضا تھی خدا کی ثنائے نبی
ہے عرشِ بریں دور سدرہ سے جو
لے جائے ہے قادر یہ جائے نبی
تھے پردے دنیٰ میں لگے نور کے
گرائے خدا نے اٹھائے نبی
ندا نفسَ نفسی ہے میدان میں
ربِ اُمّتی ہے صدائے نبی
وہ جنت خدا کی جو فردوس ہے
بنائی ہے رب نے بسائے نبی
محمّد کے پکڑے نہ جائیں کہیں
خدا نے جو پکڑے چھڑائے نبی
ہیں نعمت کے قاسم سخی مصطفیٰ
ہے دیتا خدا جو دلائے نبی
یہ محمود مولا خطا کار ہے
کرم ہو حزیں پر برائے نبی

18