ہر دم نبی پہ مولا تیرا سلام ہو
مدحت گرِ حبیبی ہستی تمام ہو
راہِ نبی پہ جائیں یہ مال و زر ہیں جو
آلِ لبیبِ رب پر یہ جاں تمام ہو
دیکھوں میں دل میں اپنے نوری تجلیاں
عشقِ نبی میں میری ہر صبح و شام ہو
اس حُسنِ الضُحیٰ سے پردے اُٹھیں گے پھر
میلانِ وصل ہی گر میرا اِمام ہو
دائم رہوں میں ڈوبا اس شوقِ دید میں
خاطر حبیبِ داور ہر کام تام ہو
قدموں کو بوسہ دے پھر افلاک کا عروج
ان کے اسیروں میں گر فدوی مدام ہو
محفل ثنائے خواجہ دائم سجی رہے
کونین میں سکوں کا یہ اہتمام ہو
قابل نہیں ہوں اس کے کِس منہ سے کہہ سکوں
دیکھوں رُخِ ضُحیٰ کو لب پر سلام ہو
جرات کیا حزیں کی ان کی ثنا کرے
بَر حالِ ما کرم کن بَردوں میں نام ہو
سر چشمہ خیرِ کل کا ہیں وجہٖ کائنات
مولا یہ فیض ان کا فدوی پہ عام ہو
بن کر رہوں میں چاکر خدمت میں آپ کی
ان کی نظر جو آئے راضی غلام ہو
چاہے جو سُرخروئی پوری ملے اسے
وہ عشقِ مصطفیٰ میں بالائے بام ہو
محمود جس سخی کا ادنیٰ غلام ہے
چوکھٹ پہ چاہے ان کی اس کا قیام ہو

37