ہر وقت پاس میرے زبانِ سِپاس ہے |
کس نے کہا یہ تم سے کہ مرنے کی آس ہے |
تم کو لگا کہ ہم نے اسے کھو دیا مگر |
قلبِ حَزیں وہ آج بھی میرے ہی پاس ہے |
دیتے ہیں جو سبق یہاں طرزِ حیات کا |
وہ خود یہاں پہ اپنی ہی ہستی سے یاس ہے |
کیا سود ہے بتا تجھے حسن و جمال سے |
حاصل اگر نہ تجھ کو دلِ حق شناس ہے |
دَشتوں میں دربدر یوں گزاری تمام عمر |
ہم کیا گئے جہاں سے تو جنگل اداس ہے |
حسانؔ کیا چراغ جلانے سے فائدہ |
نادان دل کو دیکھو تو ظلمت ہی راس ہے |
معلومات