کیسے بتائیں اپنوں سے کیسا صلا ملا
منزل ملی نہ ہم کو کوئی رہنما ملا
سب کچھ ہے آئینے کی طرح سامنے ترے
میں کیا بتاؤں مجھ کو زمانے سے کیا ملا
چاہت کے پھول جب سے کھلائے نصیب نے
ہر اک قدم پہ مجھ کو نیا حادثہ ملا
ہم تو ہنسی ہنسی میں ہی کھو دیتے زندگی
یاروں کے آزمانے سے کچھ حوصلہ ملا
مر جایں ترے عشق میں پوچھا ہے جب کبھی
اُن کا جواب ہاں میں ہی بے ساختہ ملا
نا پوچھئے ندیم بڑی مشکل ہے راہِ عشق
بس میں چلا اُدھر کو جدھر راستہ ملا

0
92