ہیں طلاطم پہ دھارے دریا کے |
رو رہے ہیں نظارے دریا کے |
کہہ رہے ہیں سفینے بہتے سب |
ہیں یہ افسانے ہارے دریا کے |
ہمتیں بھی نہیں ہیں باقی کچھ |
روٹھے ہیں یوں ستارے دریا کے |
اک چھپی ہے کہانی فرقت کی |
پانی پانی ہیں دن گزارے دریا کے |
سوچتا چاند بھی ہے ڈوبا سا |
اک ہوں کیسے کنارے دریا کے |
کیا بتائے وہ اپنی مجبوری |
دل پہ چلتے ہیں آرے دریا کے |
غم ملے ہیں اسے کئی دھوکے |
سب ہیں جھوٹے سہارے دریا کے |
وہ دکھائے کسے جگر شاہد |
زخم تازہ ہیں سارے دریا کے |
معلومات