| دربدر مارا نہیں پھر سکتا |
| اب میں آوارہ نہیں پھر سکتا |
| بالوں میں چاندنی اتری ہوئی ہے |
| دل کا ہر کارہ نہیں پھر سکتا |
| لڑکھڑا کر نہ گرا آج تو سن |
| سال کے بارہ نہیں پھر سکتا |
| کتنا مجبور کرو گے مجھ کو |
| اور بیچارہ نہیں پھر سکتا |
| آخری بات مری سنتے ہو |
| تیرے بن یارا نہیں پھر سکتا |
| وہ جو عنقا ہے مجھے مل جائے |
| جگ میں دوبارہ نہیں پھر سکتا |
| ہار کر جیت ہی جاؤ ظاہر |
| دل ہے بنجارہ نہیں پھر سکتا |
معلومات