عشق نے ایک یہی کام کیا
عقل والوں کو خرد خام کیا
عام لوگوں کو کیا خاص کبھی
خاص لوگوں کو کبھی عام کیا
کالی صورت کو کیا چاند کبھی
ماہ پاروں کو سِیاہ فام کیا
خاک زادوں کو کیا رشک فلک
پردہ داروں کو لبِ بام کیا
سرخ آنکھوں کا سبب جو بھی ہوا
شہر والوں نے ترا نام کیا

17