پیش ہر اک گام دلدل ہے مجھے
کیا بتاؤں کیسی مشِکل ہے مجھے
کیا جئیں گے فاقہ کش افلاس میں
بس یہی اک سوچ ہر پل ہے مجھے
ڈھونڈ لاؤں گا عِلاج تیرگی
عظمتِ انسان افضل ہے مجھے
موجِ دریا حیرتوں میں گم ہوئی
تھام لیتا دست ساحِل ہے مجھے
ہے جواں گرچہ میرا عزمِ سفر
روکتی رستے کی دلدل ہے مجھے
حادثے کیا روک پائیں گے مجھے
دے رہی آواز منزل ہے مجھے
یہ ترے آنے کے ہیں آثار یار
ہو رہی ہے دل میں کچھ ہلچل مجھے
وقت نے سِکھلا دیا جینے کا فن
مِل گیا اِک پیرِ کامِل ہے مجھے
جانگسل حالات سے مانی نہ ڈر
جذبہ بے باک حاصل ہے مجھے

0
84