جب سے ہم تیرے پرستار ہوئے ہیں
جو مخالف تھے طرفدار ہوئے ہیں
منتشر تھے یہ خیالات ہمیشہ
تجھ کو دیکھا ہے تو اشعار ہوئے ہیں
دن کسی طور جو کٹتے ہی نہیں تھے
تیرا ملنا ہے کہ تہوار ہوئے ہیں
تھی سز ا آپکی زلفوں کی اسیری
سر تا پا تب ہی گنہگار ہوئے ہیں
کون ہو آپکے اسرار سے واقف
ہاں مگر صاحبِ اسرار ہوئے ہیں
رنگ بے رنگ ہوا کرتے تھے پہلے
اس نے پہنے ہیں تو شہکار ہوئے ہیں

0
6