موسم بہار کے بھی کبھی رہتے |
ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کبھی چلتے |
چھائے اداسی غم کی دلوں میں گر |
امید کے سہارے کبھی جیتے |
مسکان دوڑتی یہ لبوں پر ہے |
جب خوشگوار لمحہ کبھی آتے |
مشکل جو امتحان لگے سے ہیں |
پر سرخروئی کو بھی کبھی پاتے |
تقدیر نے چنے تھے یہ کچھ تنکے |
صیاد کے نشانہ کبھی لگتے |
اجڑے چمن فریب سے ناصر تب |
شک باغبان پر بھی کبھی ہوتے |
معلومات