تُجھ پہ لکھی نئی نویلی ہے |
نظم کم موتیوں کی تھیلی ہے |
باقی دنیا ہے یار مطلب کی |
اک فقط شاعری سہیلی ہے |
دیکھو تُم اس سے دُور ہی رہنا |
پیار آسیب کی حویلی ہے |
عشق منطق کی حد سے باہر ہے |
جو نہ سُلجھے یہ وہ پہیلی ہے |
میرے بچپن کے یار ہیں جگنو |
ورنہ اب کون کس کا بیلی ہے |
تُو نے تَو جان تک نہیں بخشی |
بازی یہ کسطرح کی کھیلی ہے |
کیسے میں زندگی سے پیار کروں |
وہ فلک پر بہت اکیلی ہے |
تیری دُھن میں حیات کاٹیں گے |
یاسر اب یہ قسم تو لے لی ہے |
معلومات