زندگی کو شمیم کیوں نہیں کرتے
تم خوشی کو ندیم کیوں نہیں کرتے
غم سے کیوں دوستی رچائی ہے
غم کو اپنا غنیم کیوں نہیں کرتے
چھوڑو ماضی میں جو ہوا سو ہوا
غم کو دو نیم کیوں نہیں کرتے
زندگی کتنی خوبصورت ہے
تم یہ تسلیم کیوں نہیں کرتے
زندگی کے بہت سے پہلو ہیں
ان میں تقسیم کیوں نہیں کرتے
سوچ کے زاویوں میں تم شاہد
تھوڑی ترمیم کیوں نہیں کرتے

0
37