مرے لب پہ اس کی ہی بات ہے |
جو کمال عاشقِ ساز ہے |
وہی حسن ہے وہ جمال ہے |
وہ کمال ہے با کمال ہے |
وہی با وفا وہی دلربا |
وہی عشق ہے وہی عاشقی |
وہی جان ہے وہی جان جاں |
وہ نسیم ہے وہ نسیم جاں |
وہ بہار ہے وہ بہار جاں |
وہی گل بھی ہے وہی گلستاں |
وہی تا ب میں وہی نخل میں |
وہی راگ میں وہ ہی ساز میں |
وہی دھن میں ہے وہی گیت میں |
وہی فکر میں وہی ذکر میں |
وہ نظر میں ہے وہ نیاز میں |
وہ جنون ہے وہ قرار بھی |
وہ فراق ہے وہ وصال بھی |
وہی رت جگا وہی خواب بھی |
وہ خوشی بھی ہے غمِ ہجر بھی |
وہی زندگی وہی بندگی |
وہی پیاس ہے وہی تشنگی |
وہی آس ہے وہی نغمگی |
وہی رنگ ہے وہی سادگی |
وہ یقین ہے وہی آگہی |
وہ خرد بھی ہے وہی بے خودی |
وہ سکون ہے وہی تازگی |
وہی غم میں ہے مرا غم گسار |
میں غلام ہوں وہ ہے تاج دار |
میں ہو کمتریں وہ ہے بہتریں |
ہے وہ آسماں میں زمین ہوں |
وہی نجم ہے وہی مہر و مہ |
وہی چاندنی وہی تاب ہے |
مری ڈھرکنوں کا وہ راز ہے |
وہ بسا ہوا وہ سجا ہوا |
مری ہستی میں ہے رچا ہوا |
وہ اگر تو ہے تو میں ہوں کھڑا |
وہ اگر نہیں تو میں پھر نہیں |
میں ڈگر ہو ں تو وہ ہے کارواں |
میں سفر ہو ں گر تو منزل وہی |
میں مکان ہوں تو ہے وہ مکیں |
کیا کیا کہوں کیا کیالکھوں |
یہی ختم کرتا ہوں بات کو |
وہی مکتبے کی کتاب ہے |
وہی عاشقوں کا نصاب ہے |
کہیں رخ پہ پردہ جناب کے |
تو کہیں پہ وہ بے حجاب ہے |
کہ ذیشان وہ بو تراب ہے |
وہ ہی زندگی کا شباب ہے |
جو ہے شیر حق وہ علی علی |
میرا ورد ہے بس علی علی |
معلومات