گلستاں میں یہ عمدہ پھول کھلے
پُر حسیں نور دیدہ پھول کھلے
سحر انگیز رت بھی چھائی ہے
گریہ شبنم نمیدہ پھول کھلے
کیا مہک کن فضا گلوں سے ہوئی
کیسے دلکش غنودہ پھول کھلے
پھیلی بادِ صبا کی شوخ نوا
آفریں نو دمیدہ پھول کھلے
نشَہِ حُسن دل پہ چھا جائے
پیکرِ حُسن چیدہ پھول کھلے
حمد ناصؔر بیاں خدا کی ہو
جو یہ وصفِ حمیدہ پھول کھلے

41