چاہے طوفاں کوئی اٹھا لینا
آنکھ سے آنکھ بس ملا لینا
آرزو دل کی اک ہے ننھی سی
دو قدم آگے بھی بڑھا لینا
آج دے کے ہمیں سکوں کے پل
پھر کبھی صبر آزما لینا
الفتیں اشک بار ہیں اپنی
تم دیا شام کا بجھا لینا
ہم بھی جی بھر کے تم کو دیکھیں گے
بیچ کا پردہ ہر گرا لینا
سرد پڑ جائے شب نہ آخر میں
رات کی دھوپ کچھ بچا لینا
رکھ بھرم لینا یوں ہمارا بھی
گلے چپ چاپ سے لگا لینا
عشق جو اب کرو نیا شاہد
یار کو کعبہ اک بنا لینا

43