سرمئی سی شام میں وہ خواب کے سفر میں تھی |
محبتوں کا نور تھا وہ خوشبوؤں کے شہر میں تھی |
ہونٹ اس کےلال سےگلاب تھے مہکے ہوے |
چراغ اس کی آ نکھ کے تھے دیر سے دھکے ہوے |
بزم کی ہر ایک شہ اس وجود کے سحر میں تھی |
سرمئی سی شام میں وہ خواب کے سفر میں تھی |
اس کے قدم خرام سے نئے موسموں کی چاپ تھے |
اس کے حرف گلاب سے خوشبوؤں کے باب تھے |
وقت کی ہر ایک سانس اس کے اثر میں تھی |
سرمئی سی شام میں وہ خواب کے سفر میں تھی |
اس کی نگاھ نور سے اس شام کا بھلا ہوا |
چاندنی سے لگ رہا تھا ہر کوئی دھلا ہوا |
چاند اسکی چاندنی اس نور کے بھنور میں تھی |
سرمئی سی شام میں وہ خواب کے سفر میں تھی |
معلومات