اے عاشقِ مستانہ ترے ذوق پہ شیدا |
ہے ہند کے مے خانے میں ساقی کوئی بیٹھا |
اب تک نہ ہوا کوئی تقاضا مرے دل سے |
گو جامِ محبت لیے در در کو یہ بھٹکا |
ہے نازشِ اربابِ نظر میری صبوحی |
پر میری صراحی سے یہاں کون ہے پیتا |
ہے ذوقِ نظر جس پہ رہوں برسوں میں نازاں |
دیدارِ رخِ زیبا کو، قابل نہیں سمجھا |
بھٹکا ہوا مے کش ہوں مجھے کاش کہ کوئی |
مے خانۂ رومیؔ کی طرف راہ دکھاتا |
شاہؔی ہوں طبیعت میں مری خوب طلب ہے |
ہرچند کہ غربت میں بھی یہ رسم نبھاتا |
معلومات