اے عاشقِ مستانہ ترے ذوق پہ شیدا
ہے ہند کے مے خانے میں ساقی کوئی بیٹھا
اب تک نہ ہوا کوئی تقاضا مرے دل سے
گو جامِ محبت لیے در در کو یہ بھٹکا
ہے نازشِ اربابِ نظر میری صبوحی
پر میری صراحی سے یہاں کون ہے پیتا
ہے ذوقِ نظر جس پہ رہوں برسوں میں نازاں
دیدارِ رخِ زیبا کو، قابل نہیں سمجھا
بھٹکا ہوا مے کش ہوں مجھے کاش کہ کوئی
مے خانۂ رومیؔ کی طرف راہ دکھاتا
شاہؔی ہوں طبیعت میں مری خوب طلب ہے
ہرچند کہ غربت میں بھی یہ رسم نبھاتا

2
27
شکریہ

. ‌؂ عہـدِ رفـتہ ؂
. (دہلی لال قلعے میں