کتنا جمیل ہے مرے شاہِ زماں کا رخ
تکتے ہیں مہر و ماہ اسی مہرواں کا رخ
اب کون روک پائے گا شوقِ خیال کو
ہم نے بھی کر لیا ہے اسی سائباں کا رخ
پھولوں سے جھوم جھوم کے آتی ہیں تتلیاں
جب کر لیا ہے ہم نے ترے آستاں کا رخ
جس سمت چل دیا تو بہاریں امڈ پڑیں
اتنا عظیم ہے یہ ترے کارواں کا رخ
جب اٹھ گئی نگاہ تو کایا پلٹ گئی
نظرِ کرم کی شان شہِ دو جہاں کا رخ
ارشدؔ تجھے بھی گنبدِ خضرا کی دید ہو
اللہ کرے نصیب تجھے مہرباں کا رخ
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
57