| ہم خونِ جگر بہا کے روئے |
| خط آخری بھی جلا کے روئے |
| قاصد نے خبر دی جب بھی آ کر |
| قاصد کو گلے لگا کے روئے |
| جب بھی کوئی ہم سے ملنے آیا |
| ہم اپنی کتھا سنا کے روئے |
| اب کون سنے گا میری آہیں |
| کمبل میں منہ چھپا کے روئے |
| بربادی پہ اپنی روئے جب بھی |
| پھر دیپ سبھی بجھا کے روئے |
| یاروں نے سنائیں تیری باتیں |
| محفل میں یوں سر جھکا کے روئے |
| ساغر مرے جیسا اس جہاں میں |
| کوئی نہیں جو ہنسا کے روئے |
معلومات