بھُوک ہے بیماریاں ہیں رنج و غم آزار ہے |
موت تو لازم ہے لیکن زندگی دشوار ہے |
اس کے آنے سے مجھے حیرت ہوئی پھر بھی اے دل |
جانے یہ اخبار کی سرخی ہے یا اخبار ہے |
شیخ صاحب بھی سرِ میخانہ آ بیٹھے ہیں آج |
بادہ نوشی کے مسائل پر کوئی تکرار ہے |
آ رہے ہیں وہ عیادت کو تو نہ روکے کوئی |
کہہ سکو تو اتنا کہہ دینا ابھی بیمار ہے |
سب رقیبوں کی طرف سے دعوتِ شرکت ملی |
جانتا ہوں خوب اب ساحل ہے یا منجدھار ہے |
وہ گرانی ہے کہ مر جانا بھی اب آساں نہیں |
ہر کوئی مجبور ہے بے چین ہے بیزار ہے |
اک نظر انسان پر بھی خالق و پروردگار |
انسان ہی تیرا بڑا سب سے بڑا شاہکار ہے |
زندگی کے پیچ و خم کو کیا کوئی سمجھے امید |
اس کا ہر داؤ رقیبِ جاں سے بھی ہشیار ہے |
معلومات