جب کمی پیار کے اظہار میں آ جاتی ہے
“وقت کےساتھ کمی پیار میں آجاتی ہے”
سرد پڑ جاتے ہیں جذبات اگر ذکر نہ ہو
دل میں جو بات ہو گُفتار میں آ جاتی ہے
جب بھی آتی ہے صبا تیری گلی سے ہو کر
تیری خوشبو در و دیوار میں آ جاتی ہے
جب بھی ہوتا ہے گزر تیرے محلےّ سے مرا
جانتا ہوں کمی رفتار میں آ جاتی ہے
کچھ تو صحبت کا اثر ہوتا یقیناً ہو گا
کوئی تبدیلی تو افکار میں آ جاتی ہے
گرچہ انسان کی فطرت ہے محبّت کرنا
کہیں نفرت بھی تو دو چار میں آ جاتی ہے
ٹوٹ جاتے ہیں جو دل غُل کہیں مچتا ہے سنا
یہ خبر کب کسی اخبار میں آ جاتی ہے
طارق انسان جو خدمت کرے انسانوں کی
خود بخود عاجزی کردار میں آ جاتی ہے

0
84