گلابی سازوں کی راگنی ہے
تری تو آواز بھی حسیں ہے
میں بھی کہیں راہوں میں پڑا ہوں
تو بھی کسی بام کا مکیں ہے۔
کہ پانی بھرتے ہیں دشت و صحرا
کہ چاکری میں مری زمیں ہے
چٹا دوں گا دھول منزلوں کو
جھکی ہوئی راہ کی جبیں ہے
تو بھی میرا ہم قدم رہا ہے
مجھے تو یاد بھی نہیں ہے
بجھی ہوئی راکھ میں شعلے ہیں
اٹھے گی یاں آگ' یہ یقیں ہے
میں نے بھی دشمن چھپا رکھے ہیں
میرے ملک میں بھی آستیں ہے
امجدظفر...

135