سب یادیں ماضی برد ہوئیں
اور ظلم بڑی بے درد ہوئیں
ان یادوں کا کشکول لیے
سانسیں بھی میری سرد ہوئیں
سانسیں تھامے اس خاکی کے
افہام کی نظریں زرد ہوئیں
جب عقل پہ بھی سب پردے پڑے
تو ہڈیاں بھی نامرد ہوئیں
اس وقت یہ وقت بھی کانپ اٹھا
جب روح پہ یادیں کرد ہوئیں
لو خاک پڑی پھر یادوں پے
جب جسم کی کرچیاں گرد ہوئیں
لو یارؔ بھی خاک سپرد ہوا
یادیں بھی خاک سپرد ہوئیں

0
70